Skip to main content

معجزہ امیر المو مینین حضرت علی علیہ السلام


مُشکَلَیْں اُمتِ مَرْحُوم کی آسان کَر دے مَوْلَا مُشکِلْ کُشَا
معجزہ
اَمیرُ الْمُوْمِنِین
مَوْلا مُشْکِل کُشا حَضْرَتْ عَلِیْ عَلَیْہِ السَّلَام

شہرِ ایران میں ایک لکڑ ہارا رہتا تھا  جو بہت ہی غریب تھا۔وہ لکڑیاں بیچ کر اپنا اور اپنے بال بچوں کا گزارا کرتا تھا۔ ایک دن اپنی لڑکی سے کہنے لگا کہ بیٹی ہمسایہ کے گھر سے سگریٹ سُلگا لاؤ۔ جب لڑکی سگریٹ سُلگانے کے لئے گئی تو اس نے دیکھا کہ ہمسائی عورت کلیجی بھون رہی ہے۔ اس لڑکی کا دل کلیجی کھانے کو چاہا لیکن اِس عورت نے توجہ نہ کی۔ لڑکی نے دروازے سے باہر آکر سگریٹ کو بجھایا اور پھر سگریٹ سُلگانے کے لیۓ اندر چلی گئی یہ اس لیۓ کیا کہ شاید اب کی دفعہ ہمسائی عورت مجھے کلیجی کھانے کے لئے دے دے مگر پھر بھی اِس نے کلیجی کھانے کو نہ دی۔ لڑکی مایوس ہو کر گھر چلی آئی اتنی دیر میں سگریٹ سُلگ کر آدھا رہ چکا تھا جب باپ کو سگریٹ دیا تو اُس نے کہا بیٹی خود آدھا سِگریٹ پی آئی ہو؟ کہا نہیں ابا جان ہمسائی کلیجی بھون رہی تھی اور میرا دل کھانے کو چاہتا تھا اس لئے میں بار بار سِگریٹ کو بجھا کر جلانے کے لئے جاتی تھی کہ شاید مجھے وہ عورت کلیجی کھانے کے لئے دے مگر اُس نے مجھے نہیں دی۔ بابا جان آپ میرے لئے کل ضرور کلیجی لائیں لکڑہارے نے کہا بیٹی ہمارے گھر میں تو اتنے پیسے نہیں کہ ایک ماچس ہی خریدی جا سکے میں کلیجی کہاں سے لاؤں لڑکی نے کہا بابا جا ن کل ضرور کلیجی لائیں ۔ لکڑہارے نے کہا اچھا بیٹی دو دن کچھ نہ کھاؤ میں دو دن کی لکڑیاں جمع کرکے بیچوں گا اور تم کو کلیجی لا دوں گا ۔ لڑکی نے بھی منظور کر لیا۔
لکڑہارا جنگل میں جا کر لکڑیاں جمع کرکے رکھ آیا دوسرے دن جب جنگل میں گیا تو دیکھا کہ لکڑیاں جو اس نے جمع کی تھیں جل کر راکھ ہو چکی تھیں وہ رونے لگا روتے روتے غش کر گیا عالمِ غش میں دیکھا کہ ایک نقاب پوش کھڑے ہیں (صلٰوۃ) اور زمین سے چند سنگریزے اُٹھا کر کہتے ہیں کہ یہ لو جب ان کو بھناؤ تو مشکل کشا کا ختم ضرور دلانا (صلٰوۃ) جب لکڑہارا ہوش میں آیا تو دیکھا کہ وہ سَنگریزے اس کے ہاتھ میں تھے اس نے وہ جیب میں ڈال لئے اور گھر چلا آیا گھر جا کر دروازے کے پیچھے چھپ رہا۔بیٹی نے دیکھا کہ باپ کو گئے ہوئے دیر ہو گئی ہے۔وہ باہر آئی ، دیکھا کہ باپ دروازے کے پیچھے چُھپا ہوا ہے کہا بابا جان اندر آ جائیے ۔ باپ نے کہا بیٹی مجھے تم سے شرم آتی ہے وعدہ کرکے گیا تھا کہ تمہارے لئےضرور کلیجی لاؤں گا لیکن تمام لکڑیاں جل کر راکھ ہو گئیں۔ بیٹی نے کہا بابا جان آپ اندر آ جائیں خداوندکریم ہمیں بہت کچھ دے گا۔
جب شام ہوئی لکڑہارے نے جیب میں ہاتھ ڈالا وہی سنگریزے نکال کر بیٹی کو دیئے کہ لو بیٹا ان سے کھیلو لڑکی نے لے کر ایک کمرے میں پھینک دیئے علی الصبح جب لکڑہارے کی بیوی نماز پڑھنے کے لئے اُٹھی تو دیکھا کہ کمرے میں ہر طرف روشنی ہی روشنی دکھائی دیتی ہے ڈر کر باہر آئی لکڑہارے سے کہا کہ ہمارے کمرے میں ہر طرف آگ لگی ہوئی ہے۔
لکڑہارے نے کہا کمرے میں جواہرات چمک رہے ہیں (صلٰوۃ) اِس نے ان پر چادر ڈال دی صبح ایک ہیرا لے کر جوہری کے پاس گیا اور کہا یہ ہیرا تم خرید لو اس کی قیمت مجھے دے دو جوہری بیش قیمت ہیرا دیکھ کر حیران رہ گیا۔ لکڑہارے سے کہو گھر سے بوریاں لے آؤ جس قدر تم سے اُٹھائی جائیں، بھر کر لے جاؤ یہ اس ہیرے کی قیمت ہے لکڑہارے سے جس قدر بوریاں اُٹھائی گئیں وہ لے گیا اور زمین خریدی جہاں مولا مشکل کشا نے اسے سَنگریزے دیئے تھے (صلٰوۃ) اس نے وہاں ایک نہایت ہی شاندار محل بنوایا جس میں نہایت آرام اور آسائش کی زندگی بسر کرنے لگا۔ ایک دن لکڑہارا اپنی بیوی سے کہنے لگا اب مجھ پر حج واجب ہو گیا ہے۔ میں حج کرنے جا رہا ہوں میرے بعد ہر مہینے مولا مشکل کشا کا ختم ضرور دلانا چند دنوں کے بعد لکڑہارے کی بیوی نے اپنی بیٹی سے کہا جاؤ سات قسم کی مِٹھائی لاؤ اس پر مولا مشکل کشا کا ختم دلائیں بیٹی نے کہا اماں اب تو ہم بہت ہی امیر ہو گئے ہیں۔ ہم نہیں رنگ رنگ کی مٹھائی پر ختم دلاتے والدہ خاموش ہو رہی۔ کچھ دنوں کے بعد دونوں ماں بیٹی حمام میں غسل کرنے کیلئے گیئں کہ یکایک غل ہوا کہ حمام کو خالی کیا جائے کیونکہ بادشاہ کی ملکہ اور بیٹی حمام میں غسل کرنے کے لئے تشریف لا رہی ہیں چنانچہ سب لوگ چلے گئے۔ لیکن لکڑہارے کی بیٹی اور بیوی نہ گیئں انہوں نے کہا کہ ہم تو ملکہ سے بھی زیادہ امیر ہیں ہم نہیں جائیں گے۔ اسی اثناء میں ملکہ اور شہزادی تشریف لائیں انہوں نے سُنا ہوا تھا۔ کہ ایک لکڑہارا بہت ہی امیر ہوا ہے۔ جب لکڑہارے کی لڑکی حمام سے باہر نکلی تو شہزادی نے دیکھا کہ اس کے گلے میں بہت ہی قیمت کے موتیوں کا ہار ہے۔ شہزادی نے پوچھا کہ یہ ہار تم نے کہاں سے لیا ہے۔ لکڑہارے کی لڑکی نے کہا کہ آؤ ہم تم سہیلیاں بن جائیں یہ ہار تم لے لو میں گھرمیں جا کر اور پہن لوں گی۔ شہزادی نے کہا ہم تم سہیلیاں بن گئی ہیں اس لئے تم ہمارے گھر ضرور آیا کرو۔
ایک دن لکڑہارے کی لڑکی شہزادی سے ملنے کے لئے گئی تو شہزادی غسل کر رہی تھی۔ جب غسل کر کے باہر آئی تو نوکرانی سے کہا کہ کھونٹی سے میرا ہار بھی لاؤ ۔ نوکرانی نے کھونٹی پر ہار دیکھا تو غائب تھا۔ شہزادی کو بلایا گیا اس نے لکڑہارے کی بیوی اور بیٹی سے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے کہا کہ جب ہم غریب تھے ہم نے اُس وقت بھی چوری نہیں کی اب ہم نے چوری کیوں کرنی تھی لیکن بادشاہ کو یقین نہ آیا اسی وقت حکم دیا کہ دونوں ماں بیٹی کو قید میں ڈال دو اور اِن کے گھر کے آگے ایک دیوار کھڑی کر دی جائے۔ ادھر جب لکڑہارا حج کرنے کے لئے گیا راستہ میں ڈاکوؤں نے سب کچھ لوٹ لیا وہ بغیر حج کے ہی واپس لوٹ آیا آ کر دیکھا کہ محل کے آگے دیوار کھڑی ہے لوگوں سے پوچھا کہ میرے اہل خانہ کہا ں ہیں اورمیرے محل کے آگے دیوار کیوں کھڑی ہے۔ لوگوں نے تمام واقعہ بیان کیا۔ لکڑہارا بادشاہ کے پاس آیا تمام ماجرا سُنا بادشاہ سے کہا کہ چوری تو انہوں نے اس وقت بھی نہ کی تھی جب ہم بہت غریب تھے۔ اب کیوں کرنی تھی۔ بادشاہ کسی طرح نہ مانا لکڑہارے نے کہا اگر ان کو قید سے رہا نہیں کریں گے تو مجھ کو بھی قید کر لیں کیونکہ میری غیرت یہ گوارا نہیں کرتی کہ میری بیوی اور بیٹی قید میں رہیں اور میں گھر میں بیٹھوں چُنانچہ لکڑہارے کو بھی قید کر لیا گیا۔
جب رات ہوئی لکڑہارے نے اپنی بیوی اور بیٹی کو بلایا اور پوچھا کہ میرے جانے کے بعد مولا مشکل کشا کا ختم دلاتی رہی ہو۔انہوں نے کہا نہیں لکڑہارے نے کہا بس یہ اسی کوتاہی کی سزا ہے۔ غرضیکہ تمام رات توبہ کرتے رہے اور روتے رہے جب نیند آگئی تو عالم خواب میں دیکھا کہ نقاب پوش تشریف لائے (صلٰوۃ) اور فرماتے ہیں کہ تم نذر دینی بھی بھول گئے تھے اس لئے عتابِ اِلٰہی کا نزول ہوا ہے۔ لکڑہارے نے کہا میرے پاس نذر دینے کے لئے پیسے موجود نہیں انہوں نے فرمایا کہ اپنا بستر اُٹھاؤ نیچے سے پانچ پیسے برآمد ہوں گے اِن کی شیرینی منگوا کر ختم دلانا تمام مصیبت ٹل جائے گی۔
صبح جب لکڑ ہارا بیدار ہوا اپنا بستر اٹھایا پانچ پیسے برآمد ہوئے قید خانہ کے دروازے پر کھڑا ہو گیا ایک نوجوان لڑکا گھوڑے پر آتا ہوا دیکھا اس سے کہا لڑکے مجھے پانچ پیسے کی شیرینی لا دے اس نے کہا بوڑھا قید بھی ہو گیا ہے پِھر بھی شیرینی کھاتا ہے۔ میری تو آج شادی ہے میں بازار سے مہندی وغیرہ خریدنے جا رہا ہوں اس لئے میں تمہارا کام نہیں کر سکتا۔ لڑکا یہ کہہ کر ابھی چند قدم ہی بڑھا تھا کہ گھوڑے سے گرا اور گرتے ہی مر گیا۔ جب لڑکے کے باپ کو معلوم ہوا کہ میرا جوان بیٹا مر گیا تو وہ روتا ہوا قید خانہ کے دروازے سے گزرا لکڑہارے نے وہی سوال کیا کہ مجھے پانچ پیسے کی شیرینی لا دو۔
اس آدمی نے کہا میرے ساتھ جو ہونا تھا وہ ہو گزرا ہے۔ میں کیوں نہ اس قیدی کا کام کر جاؤں چنانچہ اسے شیرینی لا کر دی اس پر مُولا مشکل کشا کا ختم دلایا لکڑہارے نے اس آدمی سے پوچھا کہ تم اِتنے آزردہ کیوں ہو اس نے کہا کہ میرا جوان لڑکا مر گیا ہے اور آج اس کی شادی تھی لکڑہارے نےکچھ شیرینی اسے دی اور کہا کہ اس کو پانی میں حل کرکے لڑکے کے منہ میں ڈال دینا چنانچہ اس آدمی نے ایسا ہی کیا جونہی پانی کا قطرہ لڑکے کے حلق میں اترا کلمہ پڑھتا ہوا اُٹھ بیٹھا۔
ادھر دوپہر کے وقت جب بادشاہ کھانا کھانے کے لئے بیٹھا تو دیکھا کہ ایک خوبصورت چڑیا منہ میں ہار لئے آ رہی ہے چڑیا نے ہار اسی کھونٹی پر لٹکا دیا بادشاہ دیکھ کر حیران ہوا کہنے لگا اس میں ضرور کوئی راز پوشیدہ ہے۔ اسی وقت لکڑہارے کو بلایا لکڑہارے نے رات کا تمام واقعہ بادشاہ کو گوش گذار کیا۔
بادشاہ بہت خوش ہوا تاج اُتار کر لکڑہارے کے قدموں پر رکھ دیا اور کہا آپ میرے باپ اور میں آپ کا بیٹا ہوں جب تک زِنْدہ رہوں گا آپ کی خدمت کروں گا (صلٰوۃ) خُداوند عالم سے دعا ہے کہ جس طرح لکڑہارے کی مشکل آسان ہوئی اس طرح تمام مومنین و مومنات کی بحقِ آئمہ طاہریں مشکلیں حل ہو جائیں۔


(آمین)
اَللّٰھُمَّ صَلِّی عَلٰی مُحَمَّدٍوَّاٰلِ مُحَمَّد


Comments

  1. ماشاء اللہ اٹلی میں تو کہیں سے ملا نہیں آپکی کاوش سے وقت بوقت ضرورت پر پڑھتے ہیں اللہُ تعالیٰ آپکو آپکے اہل خانہ کو سلامت رکھے آمین ثم آمین بحق سیدہ فاطمہ خیرالنساء سلام اللہ علیہا

    ReplyDelete
    Replies
    1. سر یہ من گھڑت قصہ ہے اگر آپ پڑھنا چاہیں تو قرآن پڑھیں ایک مرتبہ سورت یسین پڑھنے سے دس مرتبہ قرآن پاک پڑھنے کا ثواب ملتا ہے ۔ ویسے بھی معجزہ نبی کا ہوتا ہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کوئی بھی نبی نہیں مانتا

      Delete
    2. Tumy ya bqwas karny ka haqe kis ny diya ha tum ny suna nai man kuntu mola fahaza Ali mola Allah kah raha ha jis ka Ali mola us ka mai mola to bqwas band karo

      Delete
  2. ہاہاہاہا یہ کونسا دین ہے اور یہ کیا پہیلیاں ہیں استغفراللہ

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

یٰسٓ

اٰیَاتُھا ۸۳ سُوْرَۃُ یٰسٓ مَکِّیَّۃٌ رُکُوْعَاتُھاَ ۵ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۵ ط یٰسٓ (۱)  ج  وَالْقُرْاٰنِ الْحَکِیْمِ (۲)  لا  اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ (۳)  لا  عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ (۴)  ط  تَنْزِیْلَ الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِ (۵)  لا  لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اُنْذِرَ اٰبَآؤُ ھُمْ فَھُمْ غَفِلُوْنَ (۶) لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓی اَکْثَرِھِمْ فَھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ (۷)  اِنَّا جَعَلْنَا فِیْٓ اَعْنَا قِھِمْ اَغْلٰلًا فَھِیَ اِلَی الْاَذْقَانِ فَھُمْ مُّقْمَحُوْنَ (۸) وَجَعَلْنَا مِنْ  م  بَیْنِ اَیْدِیْھِمْ سَدًّا وَّ مِنْ خَلْفِھِمْ سَدًّا فَاَغْشَیْنٰہُمْ فَہُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ (۹) وَسَوَآءٌ عَلَیْھِمْ ءَ اَنْذَرْتَھُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ (۱۰) اِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّکْرَ وَ خَشِیَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَیْبِ  ج  فَبَشِّرْہُ بِمَغْفِرَۃٍ وَّ اَجْرٍ کَرِیْمٍ (۱۱) اِنَّا نَحْنُ نُحْیِ الْمَوْتٰی وَ نَکْتُبُ مَا قَدَّمُوْا وَ اٰثَا...